Best Wall Stickers

مناقبِ خلفاء راشدین

مناقبِ خلفاء راشدین


(حضرت سیِّدُناابوبکرصدیق، حضرت سیِّدُناعمر فاروق،حضرت سیِّدُناعثمانِ غنی اورحضرت سیِّدُنا علی المرتضی علیہم الرضوان کے فضائل)

حمد ِ باری تعالیٰ

    سب خوبیاں اللہ عَزَّوَجَلَّ کے لئے ہیں جومہربان، گناہوں کومٹانے والا،حلم والااوربرائیوں پرپردہ ڈالنے والاہے ۔ رات کو دن میں داخل فرمانے والا ہے۔ہرچیز اس کے پاس ایک اندازے سے ہے۔ اس کے فیصلوں میں عقول واذہان حیرت زدہ ہیں۔اہلِ بصیرت اورنگاہِ عبرت والے اس کی شانِ ابدیت (یعنی ہمیشہ رہنے والی صفت ) کے میدان میں ٹکٹکی باندھے دیکھ رہے ہیں۔ وہ اپنی بلندعزت واقتدارسے جابر بادشاہوں پرغالب ہے ۔ و ہی واحدو قہار ہے۔اس نے اپنی غالب قوت سے شاہانِ فارس (یعنی ایران کے بادشاہوں)کی شان وشوکت اورقوتِ اقتدار کوٹکڑے ٹکڑے کر دیا،پس وہی عظمت والازبردست ہے۔ اسی نے کائنات کو وجود بخشااورزمانے کی تدبیرفرمائی ۔کسی بھی مددگاراورمعاون کا محتاج نہیں ۔کوئی اس کی قدرت میں برابری نہیں کر سکتا اور اس کے علاوہ کوئی عبادت کے لائق نہیں۔اس کا احسان ہرجگہ اورجمیع اطرافِ عالم کوشامل ہے یعنی ہرایک پراحسان ہے۔ وہ اندھیری رات میں سیاہ چیونٹی کے قدموں کی آوازکو جانتا ہے۔ زمین وآسمان اور سمندروں کی گہرائی میں موجودکوئی شئے بھی اس سے پوشیدہ نہیں۔بندے کے اُلَٹ پَلَٹ ہوتے وقت بھی اس کے دل کی بات جانتا اوراس کے ارادہ وطلب کے وقت بھی اس کے دل پرمطلع ہوتاہے ۔چنانچہ، اللہ عَزَّوَجَلَّ ارشادفرماتاہے: ''سَوَآءٌ مِّنۡکُمۡ مَّنْ اَسَرَّ الْقَوْلَ وَ مَنۡ جَہَرَ بِہٖ وَمَنْ ہُوَ مُسْتَخْفٍۭ بِالَّیۡلِ وَسَارِبٌۢ بِالنَّہَارِ ﴿۱۰﴾ ترجمۂ کنزالایمان:برابر ہیں جو تم میں بات آہستہ کہے اور جو آواز سے اور جو رات میں چھپا ہے اور جو دن میں راہ چلتا ہے۔''(پ۱۳،الرعد:۱0)
    پاک ہے وہ معبودجو اپنے بندوں میں سے جسے چاہتاہے برتری وبرگزیدگی عطافرماتا ہے۔جسے چاہتاہے اپنے لئے خاص فرماتاہے۔ جسے چاہتا ہے دوسروں سے ممتازکردیتاہے ۔ جسے چاہتاہے اپنے قرب ومعیت کے لئے منتخب فرماتاہے اور جسے چاہتاہے پسندفرماتاہے۔اسی کاارشادِعالی ہے: '' وَ رَبُّکَ یَخْلُقُ مَا یَشَآءُ وَ یَخْتَارُ ؕ ترجمۂ کنزالایمان:اور تمہارا رب پیدا کرتاہے جوچاہے اور پسند فرماتا ہے۔''(۱) (پ۲0،القصص:۶۸)                                                                                ۔۔۔۔۔۔اور۔۔۔۔۔۔اس نے حضرتِ سیدنامحمد ِمصطفی،احمد ِمجتبی ٰصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآ لہ وسلَّم کو اپنا
منتخب نبی اور مختار رسول بناکربرتری وبرگزیدگی عطا فرمائی ۔۔۔۔۔۔،حضرتِ سیِّدُنا ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو خاص فرماکر تصدیق اور وقار وہیبت کی خصوصیت سے نوازا۔۔۔۔۔۔، حضرتِ سیِّدُنا عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کودرست رائے کے لئے دوسروں سے ممتاز فرمایا پس شہریوں اور دیہاتیوں کے لئے آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا ذکرباعثِ حلاوت اورپاکیزگی ہے ۔۔۔۔۔۔،حضرتِ سیِّدُنا عثمان بن عفان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کوقرآن پاک جمع کرنے کے واسطے اپنے قرب ومعیت کے لئے منتخب فرمایاپس انہوں نے قرآنِ پاک کوچھ یا سات نسخوں میں جمع کروادیا۔۔۔۔۔۔، اورحضرتِ سیِّدُنا علی بن ابی طالب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کولشکروں کے منتشرکرنے،عجائبات کو ظاہر کرنے اور ذوالفقار (یعنی تلوارِحیدری) کے عدل وانصاف کوعام کرنے کے لئے پسندفرمایا۔یہی وہ ہستیاں ہیں جن کے حق میں اللہ عَزَّوَجَلَّ نے اپنے حبیب ،حبیبِ لبیب صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآ لہ وسلَّم کی زبانِ اقدس پر یہ آیتِ مبارکہ نازل فرمائی:

 (2) مُحَمَّدٌ رَّسُوۡلُ اللہِ ؕ وَ الَّذِیۡنَ مَعَہٗۤ اَشِدَّآءُ عَلَی الْکُفَّارِ

ترجمۂ کنزالایمان:محمد اللہ کے رسول ہیں اور ا ن کے ساتھ والے کافروں پر سخت ہیں۔(پ26،الفتح:29)
    چنانچہ، حضرتِ سیِّدُنا ابوبکرصدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ غارمیں حضورنبئ کریم ،رء ُوف رحیم صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآ لہ وسلَّم کے رفیق ہیں ۔۔۔۔۔۔، 
حضرتِ سیِّدُنا عمرفاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ اسرارِالٰہی پر آپ صلَّی  اللہ تعالیٰ علیہ وآ لہ وسلَّم کے وزیروامین ہیں۔۔۔۔۔۔،حضرتِ سیِّدُنا عثمانِ غنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ دشمن کے ہاتھوں مقتول اوراپنے گھر میں شہیدہونے والے ہیں۔۔۔۔۔۔،اور حضرتِ سیِّدُنا علی المرتضی کَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم حضورصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآ لہ وسلَّم کے چچا کے بیٹے،آپ صلَّی  اللہ تعالیٰ علیہ وآ لہ وسلَّم کے علم کے وارث اوردشمنوں پرپلٹ پلٹ کر حملہ کرنے والے شہسوارہیں۔۔۔۔۔۔،یہی وہ مقدس ہستیاں ہیں جوسیدِعالم ،نورِمجسم صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ و آلہ وسلَّم کے خلفاء ،وزراء اورنیک سیرت پیشوایانِ اُمت ہیں۔۔۔۔۔۔،انہوں نے حضورنبئ کریم صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآ لہ وسلَّم سے اپنے عہد کو پورا کیا ۔۔۔۔۔۔،اورانہی کی سعادت مندیوں کے سبب دینی اَقداربامِ عروج پرپہنچیں۔۔۔۔۔۔،اورآپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآ لہ وسلَّم نے جوچاہااورپسندفرمایا ،انہوں نے اس پر آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآ لہ وسلَّم کی مکمل پیروی اوربیعت کی۔
    حضرتِ سیِّدُنا ابو ذر غفاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے، حضور سراپا نور،شافعِ یوم النشور،فیض گنجور صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآ لہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے: ''جس نے میرے کسی صحابی کو خوش کیا اس نے مجھے خوش کیا اور جس نے مجھے خوش کیا اس نے اللہ عَزَّوَجَلَّ کو خوش کیااور جس نے اللہ عَزَّوَجَلَّ کو خوش کیا تو اللہ عَزَّوَجَلَّ کے ذمۂ کرم پر ہے کہ وہ اسے خوش کرکے جنت میں داخل فرما دے۔''
    حضورنبئ کریم، رءُوف رحیم صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآ لہ وسلَّم کا فرمانِ حقیقت نشان ہے : ''ان چار کی محبت سوائے مؤمن کے کسی کے دل میں جمع نہ ہو گی:(۱)۔۔۔۔۔۔حضر تِ ابو بکررضی اللہ تعالیٰ عنہ (۲)۔۔۔۔۔۔حضرتِ عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ (۳)۔۔۔۔۔۔حضرتِ عثمانِ غنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور(۴)۔۔۔۔۔۔حضرتِ علی بن ابی طالب رضی اللہ تعالیٰ عنہ ۔''

 (حلیۃ الاولیاء،عطاء بن میسرۃ، الحدیث ۶۹۳۶، ج۵، ص ۲۳0)

    حضور نبئ پاک، صاحبِ لولاک، سیّاحِ افلاک صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآ لہ وسلَّم کا فرمانِ عظمت نشان ہے: ''میں قیامت کے دن اس حال میں آؤں گاکہ میری دائیں جانب ابوبکر صدیق، بائیں جانب عمر فاروق،پیچھے عثمان غنی اورمیرے سامنے علی بن ابی طالب (رضی اللہ تعالیٰ عنہم )ہوں گے اور علی کے پاس لواء الحمد ہو گا، اس پر دو کپڑے کے ٹکڑے ہوں گے؛ ایک سندس کا اور دوسرا استبرق کا۔''ایک اعرابی نے کھڑے ہو کرعرض کی : ''میرے ماں باپ آپ پر قربان!کیاحضرتِ سیِّدُنا علی لِوَآءُ الْحَمْد کو اٹھا سکیں گے؟'' ارشاد فرمایا: ''کیوں نہیں اٹھا سکیں گے کہ ان کو بہت سی خوبیاں عطا کی گئیں ہیں:میرے صبر جیسا صبر، حضرتِ یوسف علیہ السلام جیسا حُسن اور حضرتِ جبرائیل علیہ السلام جیسی قوت عطا ہوئی۔لِوَآءُ الْحَمْد علی بن ابی طالب کے ہاتھ میں ہو گا اور اس دن تمام مخلوق میرے لوائ(یعنی جھنڈے) کے نیچے ہو گی۔''
    حضرتِ سیِّدُنا علی بن ابی طالب کَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم سے مروی ہے ،تاجدارِ رِسالت، شہنشاہِ نُبوت، مَخْزنِ جودوسخاوت، پیکرِعظمت و شرافت، مَحبوبِ رَبُّ العزت،محسنِ انسانیت عَزَّوَجَلَّ وصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ ذیشان ہے: ''اللہ عَزَّوَجَلَّ ابوبکررضی اللہ تعالیٰ عنہ پر رحم فرمائے، انہوں نے اپنی بیٹی میری زوجیت میں دی، مجھے اپنی اونٹنی پر سوار کرکے مدینہ پاک لے گئے اور بلال کواپنے مال سے آزاد کیا۔ اللہ عَزَّوَجَلَّ عمررضی اللہ تعالیٰ عنہ پر رحم فرمائے ،وہ حق بولتے ہیں اگرچہ کڑوا ہو۔ اللہ عَزَّوَجَلَّ عثمان غنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ پر رحم فرمائے ،ملائکہ ان سے حیا کرتے ہیں۔ اللہ عَزَّوَجَلَّ علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ پر رحم فرمائے، یااللہ عَزَّوَجَلَّ ! علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ جہاں چلے حق کو اس کے ساتھ چلا دے ۔''

 (جامع التر مذی،ابواب المناقب،باب مناقب علی۔۔۔۔۔۔الخ الحدیث۳۷۱۴،ص۲0۳۴)

    مروی ہے ، اللہ کے مَحبوب، دانائے غُیوب، مُنَزَّہ ٌعَنِ الْعُیوب عَزَّوَجَلَّ و صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے حضرت سیِّدُنا ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ارشاد فرمایا:''اے ابوبکر !اللہ عَزَّوَجَلَّ نے مجھے نور کے جوہر سے پیدا فرمایا،پس اس جوہر پر نظرِ کرم فرمائی اور مجھے اپنی بارگاہ میں کھڑا کیا تومجھے حیا سے پسینہ آگیااورپسینے کے چار قطرے گر پڑے۔اے ابوبکر! اللہ عَزَّوَجَلَّ نے پہلے قطرے سے تمہیں پیدا فرمایا، دوسرے سے عمر کو ، تیسرے سے عثمان کو اورچوتھے سے علی کوپیدا فرمایا، اے ابوبکر! تیرا، عمر، عثمان اور علی کا نور میرے نور سے ہے۔''
    حضور سید الانبیاء والمرسلین صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآ لہ وسلَّم ارشاد فرماتے ہیں: ''بے شک اللہ عَزَّوَجَلَّ نے میرے صحابۂ کرام کو تمام مخلوق پر فضیلت دی سوائے انبیاء و مرسلین کے ،پھر میرے صحابہ میں سے چار کو فضیلت دی: ابو بکر ،عمر ،عثمان اور علی رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین ۔''

    (المجروحین لابن حبان،الرقم۵۶۸عبد اللہ بن صالح کاتب اللیث المصری،ج۱،ص۵۳۵)
     امیرالمؤمنین حضرتِ سیِّدُنا علی المرتضیٰ کَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم سے مروی ہے کہ نبئ رحمت، شفیعِ امت صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ حق نشان ہے :''بے شک اللہ عَزَّوَجَلَّ نے تم پر ابوبکر،عمر ،عثمان اورعلی کی محبت کو فرض کر دیا ہے، جیسے نماز ،روزہ ، زکوٰۃ اور حج کو تم پر فرض کیا ہے تو جو ان میں سے کسی ایک سے بھی بغض رکھے اللہ عَزَّوَجَلَّ اس کی نمازقبول فرمائے گا، نہ زکوٰۃ،نہ روزہ اورنہ ہی حج۔ اور اسے قبرسے جہنم میں پھینک دیا جائے گا۔''

(فردوس الاخبارللدیلمی،باب الالف،الحدیث۶۱۹،ج ۱،ص۱0۱)
1۔۔۔۔۔۔مفسر شہیر خلیفۂ اعلیٰ حضرت، صدرالافاضل سید محمد نعیم الدین مراد آبادی علیہ رحمۃ اللہ الہادی تفسیر خزائن العرفان میں اس آیۂ مبارکہ کے تحت فرماتے ہیں: ''شانِ نزول: یہ آیت مشرکین کے جواب میں نازل ہوئی۔ جنہوں نے کہا تھا کہ''اللہ تعالیٰ نے حضرتِ محمد صلَّی اللہ علیہ وآلہ وسلَّم کو نبوّت کے لئے کیوں برگزیدہ کیا۔ یہ قرآن مکّہ و طائف کے کِسی بڑے شخص پر کیوں نہ اُتارا۔ اس کلام کا قائل ولید بن مغیرہ تھا اور بڑے آدمی سے وہ اپنے آپ کواور عروہ بن مسعود ثقفی کو مُراد لیتا تھا۔ اس کے جواب میں یہ آیتِ کریمہ نازل ہوئی اور فرمایا گیا کہ رسولوں کا بھیجنا ان لوگوں کے اختیار سے نہیں ہے۔ اللہ تعالیٰ کی مرضی ہے، اپنی حکمت وہی جانتا ہے، انہیں اس کی مرضی میں دخل کی کیا مجال۔''

مناقبِ خلفاء راشدین مناقبِ خلفاء راشدین Reviewed by WafaSoft on March 26, 2020 Rating: 5

No comments:

Comments

Powered by Blogger.